(Citizenship and Human Rights)
شہریت
اور انسانی
حقوق
شہری (Citizen)
ہماری
پہچان ہمارا
ملک پاکستان
ہے۔ ہم اس کے باشندے
ہیں ۔ وہ فرد
جوکسی ملک کا
باشندہ ہو، جہاں
اسے معاشرتی ،
معاشی، سیاسی
اور دیگر حقوق
حاصل ہوں بود
اپنے تمام
فرائض ادا
کرنے اور اپنے
حقوق کا تحفظ
کر سکے، اس
ملک کا شہری (Citizen) کہلاتا
ہے۔ عام طور
پر کوئی شخص
جس ملک میں پیدا
ہو، اس ملک کا
شہری ہوتا
ہے۔کوئی بھی
فرد کسی ایک
ملک کا شہری
ہونے کے ساتھ
ساتھ عالمی شہری
بھی ہوتا ہے۔
آئیے ! جانتے
ہیں کہ عالمی
شہری کون ہوتا
ہے۔
1.
پاکستان
کی پہچان کیا
ہے؟
جواب:
پاکستان کی
پہچان ہمارا
ملک ہے۔
2.
ہم
پاکستان کے کیا
باشندے ہیں؟
جواب:
ہم پاکستان کے
باشندے ہیں۔
3.
شہری
کون کہلاتا
ہے؟
جواب:
ملک کا فرد جو
اپنے تمام
فرائض ادا
کرتا ہو، اپنے
حقوق کا تحفظ
کرتا ہو، اور
معاشرتی،
معاشی، سیاسی
اور دیگر حقوق
حاصل کرتا ہو،
اس ملک کا شہری
کہلاتا ہے۔
4.
کون
عالمی شہری
ہوتا ہے؟
جواب:
کوئی بھی فرد
جو کسی ایک
ملک کا شہری
ہوتا ہے، اس
کے ساتھ ساتھ
وہ عالمی شہری
بھی ہوتا ہے۔
5.
کیا
کوئی شخص جو پیداشدہ
نہیں، شہری بن
سکتا ہے؟
جواب:
نہیں، شہری
بننے کے لئے
شخص کو کسی
ملک میں پیدا
ہونا ضروری
ہوتا ہے۔
6.
کیا
ہر شہری کو
ملک کے قوانین
کا علم ہونا
ضروری ہے؟
جواب:
جی ہاں، ہر
شہری کو ملک
کے قوانین کا
علم ہونا ضروری
ہے تاکہ وہ
قانون کی نافذی
کو یقینی بنا
سکے اور اس کو
پالنے میں کوئی
مسئلہ نہ ہو۔
7.
کیا
عالمی شہری
کوئی خاص حقوق
یا فوائد حاصل
کر سکتا ہے؟
جواب:
عالمی شہری کو
کچھ خاص حقوق
نہیں حاصل
ہوتے، لیکن وہ
دنیا بھر میں
سفر کرنے کے
لئے بغیر ویز۔
کے جائے سکتے
ہیں۔
8.
پاکستان
کے شہری کس
حقوق کا حامل
ہوتے ہیں؟
جواب:
پاکستان کے
شہری معاشرتی،
معاشی، سیاسی
اور دیگر حقوق
کا حامل ہوتے
ہیں جن کے
تحفظ کے لئے
وہ قانون کی
نافذی کو یقینی
بناتے ہیں۔
9.
کیا
شہری کو کبھی
بھی ملک سے
نکالا جاسکتا
ہے؟
جواب:
جی نہیں، شہری
کو ملک سے
نکالا جانا غیر
قانونی ہوتا
ہے اور ایسا
صرف خاص مواقع
پر ہوتا ہے جیسے
ملک سے غیر
قانونی طور پر
بھاگ
10.
کیا
ہر شہری کو
ملک میں مساوی
حقوق ملتے ہیں؟
جواب:
جی نہیں، کبھی
کبھی ملک کے
شہریوں کے درمیان
حقوق کی
ناانصافیاں
پائی جاتی ہیں۔
11.
کیا
عالمی شہری
بننے کے لئے
کسی خاص شرط کی
ضرورت ہے؟
جواب:
عالمی شہری
بننے کے لئے
کوئی خاص شرط
نہیں ہے۔
12.
کیا
شہری کو ہمیشہ
ملک میں رہنا
ضروری ہے؟
جواب:
نہیں، شہری کو
ملک سے باہر
جانے کا حق
ہوتا ہے اور
وہ اپنے پسندیدہ
ملک میں رہ
سکتا ہے۔
13.
شہری
کون کہلاتا
ہے؟
جواب:
جو فرد کسی
ملک کا باشندہ
ہو اور اس کے
پاس اس ملک کے
تمام حقوق اور
فرائض کا تحفظ
ہو، اسے اس
ملک کا شہری
کہا جاتا ہے۔
14.
کیا
شہری کو ملک میں
ہر چیز کا
انحصار ہوتا
ہے؟
جواب:
نہیں، شہری کے
پاس ملک میں
ہر چیز کا
انحصار نہیں
ہوتا۔ وہ ملک
میں آزادی کے
ساتھ جیتا ہے
اور اپنی فکری،
مذہبی اور سیاسی
ترجیحات کے
مطابق عمل کر
سکتا ہے۔
مندرجہ
ذیل میں سے
درست جواب کا
انتخاب کریں۔
1. پاکستان
کی پہچان کیا
ہے؟
a) قومی
گانہ
b) ملکی
نشان
c) ہماری
پہچان ہمارا
ملک پاکستان
ہے۔
d) تمام
مندرجہ بالا
جواب: c) ہماری
پہچان ہمارا
ملک پاکستان
ہے۔
2. شہری کیا
ہے؟
a.
وہ
فرد جو کسی
ملک کا باشندہ
ہو
b. وہ فرد جو
عالمی شہری ہو
c.
وہ
فرد جو دیگر
ملکوں کی زیارت
کرتا ہو
d.
تمام
مندرجہ بالا
جواب: a) وہ
فرد جو کسی
ملک کا باشندہ
ہو
3. شہری کے
حقوق کیا ہیں؟
a.
صحت
کیلئے مفت دوا
b. تعلیم کیلئے
مفت درسی کتابیں
c.
سیاسی
حقوق
d.
تمام
مندرجہ بالا
جواب: d) تمام
مندرجہ بالا
4. شہری کی
فرائض کیا ہیں؟
a) جائزہ لینا
اور رائے دینا
b) زکوٰة دینا
c) خیرات
کرنا
d) تمام
مندرجہ بالا
جواب: d) تمام
مندرجہ بالا
5. کسی شخص
کو عالمی شہری
ہونے کے لئے کیا
ہونا ضروری
ہے؟
a) کسی بھی
ملک کا شہری
ہونا
b) عالمی
ادارے کا رکن
ہونا
c) کسی بھی
ملک کی رہائش
ہونا
d) تمام
مندرجہ بالا
جواب: a) کسی
بھی ملک کا
شہری ہونا
6. پاکستان
کے شہری کو کس
نام سے جانا
جاتا ہے؟
جواب:
پاکستانی
7. شہری کی حیثیت
سے کونسا حق
اہم ہے؟
جواب:
حقوق بشر
8. شہری کے
حقوق میں
کونسا حق بنیادی
حق ہے؟
جواب: حق
زندگی
9. شہری کے
فرائض کے درمیان
کونسا فرض بہت
اہم ہے؟
جواب: ووٹ
ڈالنا
10. پاکستان
کے تمام شہری
کے لئے کونسا
دستور العمل
لازمی ہے؟
جواب: آئین
پاکستان
11. عالمی
شہری کی شناخت
کے لئے کس کی
ضرورت ہوتی
ہے؟
جواب:
پاسپورٹ
12. عالمی
شہری کے لئے
کونسی حکومت
ذمہ دار ہوتی
ہے؟
جواب: اپنی
ملک کی حکومت
13. پاکستان
کے شہری کے
لئے بالکل
ضروری ہے کہ
وہ کس کے لئے
ووٹ ڈالیں؟
جواب:
اپنے پسندیدہ
امیدوار کے
لئے
14. شہری کے
حقوق میں
کونسا حق اسے
اپنے مذہب کا
تعلق رکھنے کی
اجازت دیتا
ہے؟
جواب:
مذہبی آزادی
15. شہری کے
لئے کونسا
اصول بنیادی
ہے جو ان کی حیثیت
کی پیروی کرتا
ہے؟
جواب:
انسانی حقوق کی
تحفظ
مندرجہ
ذیل خالی جگہ
کو مناسب
الفاظ لگا کر پُر کریں۔
16.
پاکستان کے
باشندوں کی
پہچان ہے۔
17.
شہری وہ فرد
ہوتا ہے جس کے
پاس ملک کے حقوق
اور فرائض
ہوتے ہیں۔
18.
عالمی شہری
وہ فرد ہوتا
ہے جو ایک ملک
کے شہری کے
ساتھ ساتھ
دوسرے ملکوں کے
بھی حقوق حاصل
کرتا ہو۔
19.
ایک شہری کے
پاس اپنے ملک
کے ساتھ معاشرتی،
معاشی، سیاسی
اور دیگر حقوق
ہوتے ہیں۔
20.
شہری اپنے
ملک کے لئے
کام کرنے کے
ساتھ ساتھ
اس کے تاریخ،
ثقافت اور
نظام سے بھی
واقف ہوتا ہے۔
21.
ملک کے شہریوں
کی تعداد اس
کے ترقی اور
ترجیحات پر
منحصر ہوتی
ہے۔
22.
شہری بننے کے
بعد ایک شخص
کو اپنے ملک کی
ترقی میں مدد
کرنا چاہئے۔
23.
شہری ہونے کے
ساتھ ساتھ
فرد کو اپنے حقوق
اور فرائض کا
خیال رکھنا چاہئے۔
24.
عالمی شہری
بننے کے لئے
فرد کو بین الاقوامی
سطح پر کام
کرنا ہوتا ہے۔
25.
پاکستان کے
شہریوں کے لئے
پاکستان کے
ترقی اور ترجیحات
کو اولین ترجیح
دینا چاہئے۔
26.
شہری کے پاس ایک
بنیادی علم
اور سمجھ
ہونا ضروری
ہے۔
عالمی
شہری (Global
Citizen)
عالمی
شہری (Global
Citizen) سے مراد وہ
شہری ہے جو
عالمی
معاملات کے
بارے میں
آگاہی رکھتا
ہے۔ رنگ نسل ،
جنس ، زبان
اور ثقافت کا
فرق کیے بغیر
سب کا احترام
کرتا ہے۔ وہ
اپنے ملک کے
ساتھ ساتھ
دنیا میں رہنے
والے تمام
افراد کی
بھلائی کے لیے
بھی کام کرتا
ہے۔ مساوات
اور امن کے
فروغ کے لیے
جد و جہد کرتا
ہے۔ بطور
عالمی شہری وہ
اس بات پر
یقین رکھتا ہے
کہ کسی ایک
فرد یا ایک قوم
کی خوش حالی ،
دوسرے افراد
یا قوموں کی
خوش حالی سے
ہی ممکن ہے۔
عالمی
شہری کی ذمہ
داریاں (Responsibilities of Global Citizen)
دنیا
کو مزید بہتر
اور پر امن
بنانے کے لیے
بطور عالمی
شہری ہماری
چند ایک ذمہ
داریاں یہ ہیں
:
·
تمام
انسانوں کا
احترام کرنا
·
دنیا کی
فلاح و بہبود
کے لیے وسائل
کا مشترکہ استعمال
کرنا
·
ماحول کو
صاف رکھنا اور
قدرتی وسائل
کا احتیاط سے
استعمال کرنا
·
انسانی
حقوق کا تحفظ
کرنا
·
سب کی مدد
کرنا
·
بات چیت
سے مسائل کا
حل نکالنا
1.
عالمی شہری
کیا ہے؟
ج: وہ
شہری جو عالمی
معاملات کے
بارے میں آگاہی
رکھتا ہے اور
رنگ نسل ، جنس
، زبان اور
ثقافت کا فرق
کیے بغیر سب
کا احترام
کرتا ہے۔
2.
عالمی شہری
کے کیا فرائض
ہیں؟
ج:
عالمی شہری کی
ذمہ داریوں
میں شامل ہیں:
تمام انسانوں
کا احترام
کرنا، دنیا کی
فلاح و بہبود
کے لیے وسائل
کا مشترکہ استعمال
کرنا، ماحول
کو صاف رکھنا
اور قدرتی وسائل
کا احتیاط سے
استعمال
کرنا، انسانی
حقوق کا تحفظ
کرنا، سب کی
مدد کرنا، بات
چیت سے مسائل
کا حل نکالنا۔
3.
عالمی شہری
بننے کے لیے
کیا کیا
ضروری ہے؟
ج:
عالمی شہری
بننے کے لیے
ضروری ہے کہ
آپ عالمی
معاملات کے
بارے میں اگاہ
ہوں، سب کے
ساتھ احترام
اور برابری کے
ساتھ پیش
آئیں، اور
دوسروں کی مدد
کرنے کو تیار
ہوں۔
4.
عالمی شہری
کیا کرتا ہے؟
ج:
عالمی شہری
دنیا کی فلاح
و بہبود کے
لیے جد و جہد
کرتا ہے،
ماحول کو صاف
رکھتا ہے،
انسانی حقوق
کے تحفظ کے
لیے کوشش کرتا
ہے اور سب کی
مدد کرتا ہے۔
5.
عالمی شہری
بننا کیوں
ضروری ہے؟
ج:
عالمی شہری
بننا ضروری ہے
6.
عالمی شہری
کا دورانیہ
کتنا ہوتا ہے؟
جواب:
عالمی شہری کا
دورانیہ کسی
بھی مختصر وقت
سے لمبے عرصے
تک ہو سکتا
ہے۔ یہ ایک ذہنیت
ہے جو کسی بھی
عمر یا
دورانیہ کے
لوگ کے لئے
ممکن ہے۔
7.
عالمی شہری
بننے کے لئے
کیا خصوصی
صفات ہونی ضروری
ہیں؟
جواب:
عالمی شہری
بننے کے لئے
کچھ خصوصی
صفات شامل ہیں
جیسے آگاہی ،
احترام ،
تعاون ، فروغِ
امن اور برابری
کے حقوق کی
خصوصی خواص۔
8.
عالمی شہری
کو کسی وقت
محدود کرنے کی
کوشش کیوں کی
جاتی ہے؟
جواب:
عالمی شہری کو
کسی وقت محدود
کرنے کی کوشش
مختلف وجوہات
کی بنا پر کی
جاتی ہے جیسے نفوذ ،
تفرقہ پسندی ،
جنگ ، تباہی
وغیرہ۔
9.
عالمی شہری
کے لئے زبان
کتنی اہمیت
رکھتی ہے؟
جواب:
زبان عالمی
شہری کے لئے
بہت اہم ہے
کیونکہ زبان
کے ذریعے ہی
انسانوں کے
درمیان تعاون کا
ذریعہ بنتا
ہے۔
10.
عالمی شہری
کے لئے کوئی
مذہبی یا مذہبی
نہ ہونے کی
ضرورت ہے
جواب:
نہیں، عالمی
شہری کو مذہبی
یا مذہبی نہ
ہونے کی ضرورت
نہیں۔
ظیم
مالی شری
ڈاکٹر رتھ (Ruth Prau) ایک جرمن
معاج تھیں۔
انھیں مادر
مریضاں جزام
(Mother of Leprosy Patients) بھی
کہا جاتا ہے۔
انھوں نے
پاکستان میں 57
سال تک اپنی
خدمات پیش کیں
اور جزام
(کوڑھ) کے مرض
کا خاتمہ کیا۔
انھوں نے 1963ء
میں کراچی میں
جزام مرکز ( Leprosy Cent) کی بنیاد
رکھی۔ اس مرکز
میں ملک بھر
سے مریض آکر
اپنا علاج کرواتے
ہیں۔ بعد ازاں
انھوں نے پیر
کو اور بلوچستان
اور گلگت
ہنستان میں
بھی جزام مرکز
بنائے اور
جزام کے
مریضوں کا
علاج کیا۔
حکومت پاکستان
نے انھیں ملک
میں جزام کے
مرض کے خاتمے
پر ستارہ قائد
اعظم کے اعزاز
سے نوازا۔
11.
کون تھیں
ڈاکٹر رتھ؟
جواب۔ظیم مالی شری
ڈاکٹر رتھ
جرمن معاج
تھیں۔
12.
ڈاکٹر رتھ
کو کس نام سے
بھی جانا جاتا
ہے؟
جواب۔انہیں مادر مریضاں
جزام (Mother of Leprosy Patients) کہا جاتا
ہے۔
13.
ڈاکٹر رتھ
نے کتنی عرصہ
تک پاکستان میں
خدمات پیش کی؟
جواب۔ ڈاکٹر رتھ
نے پاکستان میں
57 سال تک اپنی
خدمات پیش کیں۔
14.
ڈاکٹر رتھ
نے کون سا مرض
ختم کیا؟
جواب۔ڈاکٹر رتھ
نے جزام
(کوڑھ) کے مرض
کا خاتمہ کیا۔
15.
ڈاکٹر رتھ
نے کب کراچی میں
جزام
مرکز کی بنیاد
رکھی؟
جواب۔ڈاکٹر رتھ
نے 1963ء میں کراچی
میں جزام
مرکز ( Leprosy Cent) کی بنیاد رکھی۔
16.
جزام مرکز میں
کون اپنا علاج
کرواتے ہیں؟
جواب۔جزام مرکز میں
ملک بھر سے مریض
آکر اپنا
علاج کرواتے ہیں۔
17.
ڈاکٹر رتھ
نے کس شہر میں
پیر کو مرکز
بنایا؟
جواب۔ ڈاکٹر رتھ
نے پیر کو
مرکز بنایا۔
18.
ڈاکٹر رتھ
نے کس ریاست میں
جزام
مرکز بنایا؟
جواب۔ڈاکٹر رتھ
نے بلوچستان میں
جزام
مرکز بنایا۔
19.
ڈاکٹر رتھ
نے کس ریاست میں
گلگت ہنستان
میں جزام
مرکز بنایا؟
جواب۔ ڈاکٹر رتھ نے
20.
ڈاکٹر رتھ
کیا تھیں؟
a)
جرمن معاج
b)
پاکستانی طبیب
c)
انگریزی
ماہر فیضان
d)
عربی مفتی
جواب: (a) جرمن معاج
21.
ڈاکٹر رتھ
کس کے لئے "جزام
کے مریضوں کی
ماں" کہلاتی
تھیں؟
a)
اپنی ماں کے
لئے
b)
اپنے
شاگردوں کے
لئے
c)
جزام کے مریضوں کے
لئے
d)
کورونا کے مریضوں
کے لئے
جواب: (c) جزام کے مریضوں
کے لئے
22.
ڈاکٹر رتھ
نے کس سال
کراچی میں جزام
مرکز کی بنیاد
رکھی؟
a)
1957ء
b)
1963ء
c)
1971ء
d)
1980ء
جواب: (b) 1963ء
23.
جزام مرکز کے
ذریعے کس کے
لئے علاج دستیاب
ہے؟
a)
کینسر کے لئے
b)
سوکھا ہوا
جلد کے لئے
c)
جزام کے مریضوں کے
لئے
d)
ایڈز کے مریضوں
کے لئے
جواب: (c) جزام کے مریضوں
کے لئے
24.
ڈاکٹر رتھ
نے کس کس
علاقے میں جزام
مرکز بنایا؟
a)
پیر کو
b)
بلوچستان
c)
گلگت بلتستان
d)
تمام فہرست
کے اندر
جواب: (d) تمام
فہرست کے اندر
25.
بات چیت سے کیا
حاصل ہوتا ہے؟
ا)
مسائل کا حل
ب)
مسائل کی بڑھتی
تعداد
ج) نئی
مسائل کا حل
د) کوئی
جواب نہیں
جواب:
الف
26.
ڈاکٹر رتھ
کی مشہوریت
کا باعث کیا
تھا؟
ا)
انہوں نے
پاکستان میں جزام کے
مرض کا خاتمہ
کیا
ب)
انہوں نے کراچی
میں جزام
مرکز کی بنیاد
رکھی
ج)
انہوں نے مادر
مریضاں جزام کا خیال
رکھا
د)
تمام جوابات
درست ہیں
جواب:
د
27.
ڈاکٹر رتھ
نے کہا تھا کہ
مسائل کے حل
کے لئے کیا
ضروری ہے؟
ا) ایک
دوسرے کو
سمجھنا
ب) خود بخود حل ہو
جاتے ہیں
ج)
مسائل کو نظرانداز
کر دینا
د) کسی
دوسرے کو
مسئلے کا حل دینا
جواب:
الف
28.
ڈاکٹر رتھ
کو کون سا
خطاب دیا جاتا
ہے؟
ا)
مادر مریضاں
جزام
ب) امید
کی کرن
ج)
ستارہ قائد
اعظم
د) کوئی
خطاب نہیں
جواب:
الف
29.
ڈاکٹر رتھ
نے کس شہر میں جزام مرکز
کی بنیاد رکھی؟
ا)
کراچی
ب)
لاہور
ج)
اسلام آباد
د)
پشاور
جواب: الف
30.
ڈاکٹر رتھ
کو __ مادر مریضاں
جزام کا
خطاب دیا جاتا
تھا۔ (جواب:
مادر)
31.
ڈاکٹر رتھ
نے کراچی میں __
کی بنیاد رکھی۔
(جواب: جزام
مرکز)
32.
__ نے پاکستان میں
جزام کے
خاتمے پر
ستارہ قائد
اعظم کے اعزاز
سے ڈاکٹر رتھ
کو نوازا۔
(جواب: حکومت
پاکستان)
33.
ڈاکٹر رتھ
نے پیر کو اور __ اور گلگت
ہنستان میں
بھی جزام
مرکز بنائے۔
(جواب:
بلوچستان)
34.
ڈاکٹر رتھ
نے کراچی میں _____
مرکز کی بنیاد
رکھی۔ Answerجزام
35.
حکومت
پاکستان نے
ڈاکٹر رتھ
کو جزام
کے مرض کے
خاتمے پر
ستارہ ______ اعظم
کے اعزاز سے نوازا۔ Answerقائد
36.
ڈاکٹر رتھ
کو _____ کہا جاتا
تھا۔ Answer: مادر مریضاں
جزام
37.
ڈاکٹر رتھ
نے بلوچستان
اور گلگت ہنستان میں
بھی _____ مرکز
بنائے۔ Answer جزام
38. ڈاکٹر
رتھ نے _____
سال تک
پاکستان میں
خدمات پیش کیں۔ Answer: 57
ڈ
یجیٹل | سائبر
شہری (Digital/Cyber Citizen)
ایسا
شہری جو سماجی
سیاسی اور
معاشی
سرگرمیوں میں
حصہ لینے کے
لیے انٹر نیٹ (Internet)
اور دیگرسکیل
ذرائع کا موثر
استعال کرتا
ہے، ڈیجیٹل
شہری (Digital
Citizen) کہلاتا
ہے۔ آج کل فیس
بک (Facebook) ،
وٹس ایپ (WhatsApp)،انسٹاگرام
(Instagram)
اورٹویٹر(Twitter (وغیرہ
کا استعمال
بہت عام ہوگیا
ہے کسی بھی ڈیجیٹل
شہری کی آن
لائن
سرگرمیاں نہ صرف اس پر
بلکہ دوسروں
پر بھی اثر
انداز ہوتی
ہے۔
ڈ یجیٹل
| سائبر شہری کی ذمہ داریاں (Responsibilities
of Digital/Cyber Citizen)
ڈیجیٹل
شہری کی کئی
ذمہ داریاں
ہیں۔ اسے
چاہیے کہ وہ :
·
لوگوں
کی ذاتی
معلومات ،
تصاویر یا کام
کو اپنے پاس
محفوظ (Download)
کرنے یا ان کے
دوسروں سے
اشتراک (Share)
کرنے سے پہلے
ان کی اجازت
حاصل کرے۔
·
غلط
اور غیر
اخلاقی
معلومات
پھیلانے سے
گریز کرے۔
·
لوگوں
کی ذاتی
معلومات کا
احترام و تحفظ
کرے۔
·
ہر
قسم کے تعصب
سے گریز کرے۔
·
کسی
شخص کی ساکھ
اور کام کو
نقصان نہ
پہنچائے ۔
·
انسانی
حقوق کا
احترام کرے۔
1.
کیا ڈیجیٹل
شہری کا مطلب
ہے
جواب:
ڈیجیٹل شہری
وہ شہری ہے جو
انٹر نیٹ اور
دیگر سکیل
ذرائع کا موثر
استعمال کرتے
ہوئے سماجی، سیاسی
اور معاشی
سرگرمیوں میں
حصہ لیتے ہیں۔
2.
کونسی
سوشل میڈیا ایپس
کا استعمال
بہت عام ہوگیا
ہے؟
جواب:
فیس بک
(Facebook) ، وٹس
ایپ (WhatsApp)،
انسٹاگرام (Instagram) اور
ٹویٹر
(Twitter) جیسی
سوشل میڈیا ایپس
کا استعمال
بہت عام ہوگیا
ہے۔
3.
ڈیجیٹل
شہری کی کیا
ذمہ داریاں ہیں؟
جواب:
ڈیجیٹل شہری کی
کئی ذمہ داریاں
ہیں جیسے کہ
لوگوں کی ذاتی
معلومات،
تصاویر یا کام
کو اپنے پاس
محفوظ
(Download) کرنے
یا ان کے
دوسروں سے
اشتراک
(Share) کرنے
سے پہلے ان کی
اجازت حاصل
کرنا، غلط اور
غیر اخلاقی
معلومات پھیلانے
سے گریز کرنا،
لوگوں کی ذاتی
معلومات کا
احترام و تحفظ
کرنا، ہر قسم
کے تعصب سے گریز
کرنا، کسی شخص
کی ساکھ اور
کام کو نقصان
نہ پہنچانا
اور انسانی
حقوق کا
احترام کرنا۔
4.
ڈیجیٹل
شہری کیا ہے؟
جو
شہری انٹرنیٹ
اور دیگر ڈیجیٹل
ذرائع کا موثر
استعمال کرتے
ہیں اور سماجی،
سیاسی اور
معاشی سرگرمیوں
میں حصہ لیتے
ہیں، انہیں ڈیجیٹل
شہری کہتے ہیں۔
5.
فیس
بک، وٹس ایپ،
انسٹاگرام
اور ٹویٹر کا
استعمال کیوں
اہم ہے؟
یہ
سب ڈیجیٹل
ذرائع ہیں جن
کی مدد سے ڈیجیٹل
شہری اپنی آن
لائن سرگرمیوں
میں حصہ لیتے
ہیں۔
6.
ڈیجیٹل
شہری کی کون سی
ذمہ داریاں ہیں؟
ڈیجیٹل
شہری کو لوگوں
کی ذاتی
معلومات،
تصاویر، کام
وغیرہ کو اپنے
پاس محفوظ
کرنے سے پہلے
ان کی اجازت
حاصل کرنا،
غلط اور غیر
اخلاقی
معلومات پھیلانے
سے گریز کرنا،
لوگوں کی ذاتی
معلومات کا
احترام و تحفظ
کرنا، ہر قسم
کے تعصب سے گریز
کرنا، کسی شخص
کی ساکھ اور
کام کو نقصان
نہ پہنچانا،
اور انسانی
حقوق کا
احترام کرنا
ہوتی ہیں۔
7.
ڈیجیٹل
شہری کی ذمہ
داریاں کیوں
اہم ہیں؟
ڈیجیٹل
شہری کی ذمہ
داریاں بہت
اہم ہیں کیونکہ
ان کی مدد سے
آپ دوسروں کے
حقوق کی حفاظت
کر سکتے
1.
ڈیجیٹل
شہری کسے کہتے
ہیں؟ a. جس شہری
نے انٹرنیٹ کا
استعمال نہیں
کیا۔ b. جس شہری
نے انٹرنیٹ کا
استعمال کیا
ہے۔ c.
جس شہری نے
ٹی وی کا
استعمال کیا
ہے۔ d.
کوئی نہیں۔
جواب: ب. جس
شہری نے
انٹرنیٹ کا
استعمال کیا
ہے۔
2.
ڈیجیٹل
شہری کی کیا
ذمہ داری ہوتی
ہے؟ a.
لوگوں کی
ذاتی معلومات
کا احترام
کرنا۔ b. غلط
اور غیر
اخلاقی
معلومات
پھیلانا۔ c. تعصب
کی حمایت
کرنا۔ d. سب
میں مقابلہ
کرنا۔
جواب: الف.
لوگوں کی ذاتی
معلومات کا
احترام کرنا۔
3.
ڈیجیٹل
شہری کیا کرنے
سے گریز کرنا
چاہئے؟ a. لوگوں
کی ذاتی
معلومات کا
احترام نہیں
کرنا۔ b. غلط
اور غیر
اخلاقی
معلومات
پھیلانا۔ c. تعصب
کی حمایت
کرنا۔ d. کسی
شخص کی ساکھ
اور کام کو
نقصان نہ
پہنچانا۔
جواب: د.
کسی شخص کی
ساکھ اور کام
کو نقصان نہ
پہنچانا۔
4.
ڈیجیٹل
شہری کی کون
سی ذمہ داری
سب سے اہم ہے؟ a. لوگوں
کی ذاتی
معلومات کا
احترام کرنا۔ b. غلط
اور غیر
اخلاقی
معلومات
پھیلانا۔ c. تعصب
کی حمایت کر
انسانی
حقوق (Human Rights)
اللہ
تعالیٰ نے
تمام انسان
برابر پیدا
کیے ہیں۔ چوں
کہ تمام انسان
حضرت آدم علیہ
السّلام اور
حضرت حوا
علیہا السلام
کی اولاد ہیں،
اس لیے
ذات پات
کی بنیاد پر
کوئی اعلی یا
اونی نہیں ہے
۔ ہر انسان کو
چند بنیادی
حقوق حاصل
ہیں۔ یہ سب کے
لیے برابر ہیں،
جیسے زندہ
رہنے کا حق،
خوراک کا حق
اور
آزادی کا حق
وغیرہ۔ یہ
حقوق اقوام
متحدہ (United Nations)
کے منشور (Charter)
میں بھی درج
ہیں ۔
انسانی
حقوق وہ معیار
ہیں جو تمام
انسانوں کے وقار
کا تحفظ کرتے
ہیں ۔ ان کے
تحت تمام
انسان یکساں
بنیادی
ضروریات اور سہولیات
کے حق دار
ہیں۔
انسان
خواہ کسی بھی
مذہب کا
پیروکار ہو یا
کسی بھی رنگ
اور نسل سے
تعلق رکھتا
ہو، ہر حکومت
کا اولین فرض
ہے کہ ان حقوق
کی فراہمی اور
تحفظ کو یقینی
بنائے۔
بنیادی
انسانی حقوق (Fundamental Human Rights)
چند ایک
بنیادی
انسانی حقوق
یہ ہیں:
ہر شخص کو
آزادانہ
زندگی گزارنے
کا حق حاصل ہے۔
ہر شخص کو
اپنی ثقافت
اور زبان کے
تحفظ کا حق حاصل
ہے۔
ہر شخص کو
مذہبی آزادی
حاصل ہے۔
ہرفرد
کو تعلیم کا
حق حاصل ہے۔
ہر
فرد کو علاج
معالجے کا حق
حاصل ہے۔
ملک
کی جغرافیائی
حدود کے اندر
ہر کسی کو
آزادانہ نقل و
حرکت کا حق
حاصل ہے۔
ہر
انسان کو
اظہار رائے
اور تقریر کا
حق حاصل ہے۔
شہریوں
کی ذمہ داریاں
(Responsibilities
of Citizens)
حقوق کے
ساتھ ساتھ
شہریوں کی کچھ
ذمہ داریاں بھی
ہوتی ہیں۔ کسی
کام کو درست
طریقے سے
انجام دینے یا
عمل کرنے کو
ذمہ داری یا
فرض کہتے ہیں۔
شہریوں
کی چند اہم
ذمہ داریاں یہ
ہیں :
اپنے ملک
کا وفادار
ہونا
. دوسروں
کے حقوق ،
عقیدے اور
رائے کا
احترام کرنا
عوامی
مقامات کھیل
کے میدان،
محلے اور پارک
وغیرہ کی
صفائی کا خیال
رکھنا سرکاری
املاک کا خیال
رکھنا
قدرتی
وسائل خصوصاً
پانی کو احتیاط
سے استعمال
کرنا
قوانین
کی پابندی اور
احترام کرنا
ایمان
داری اور
پابندی سے
ٹیکس کی
ادائیگی کرنا.
0 Comments